محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
14,09313/جمادى الثانية/1425 , 30/جولائی/2004

بیوی کی اپنے خاوندکے بارہ میں ہم بستری کے متعلق شکایت

سوال: 3758

میرا سوال توبہت محرج قسم کا اورتنگ کرنے والا ہے لیکن میں کسی اورسے پوچھ نہیں سکتی :

میرا خاوند بہت اچھا اورنیک ہے میں اس پر کسی بھی قسم کی کوئي تہمت نہیں لگاتی ، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہ ہم بستری میں میرے حقوق ادا نہیں کرتا ، توکیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اس سے طلاق کا مطالبہ کروں ، یا میں اس وجہ سے جنت کی خوشبو بھی نہ پانے والوں میں سے تونہیں ہوجاؤں گی ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

الحمدللہ

جب خاوند اپنی بیوی کے شرعی واجبات اورحقوق کی ادائيگي کررہا ہو توپھر بیوی کے لیے طلاق کا مطالبہ جائز نہیں ہے ، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جوعورت بھی اپنے خاوند سے بغیر کسی ( شرعی ) سبب کے طلاق کا مطالبہ کرتی ہے اس پر جنت کی خوشبو بھی حرام ہے ) مسنداحمد حدیث نمبر ( 21874 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 2055 ) ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ( بغیر کسی سبب ) کا معنی یہ ہے کہ ایسی سختی جوطلاق تک لے جائے اوراس کے علاوہ کوئي چارہ نہ رہے مراد ہے ۔ دیکھیں شرح ابن ماجہ للسندی ۔

اورہم بستری کے بارہ میں گزارش ہے کہ اگربیوی عادت سے زيادہ ہم بستری کا مطالبہ کرے تواس کے لیے یہ جائز نہیں ( اورعادت معاشرہ میں عرف عام کے مطابق ہوگي مثلا ہفتہ میں ایک بار یا پھر دس دن میں ایک بار وغیرہ ، اوریہ معاملہ قدرت اور طاقت کے مطابق مختلف ہوتا ہے ) ۔

آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر (1078 ) کا مراجعہ بھی کریں ۔

اوراگرخاوند میں کوئي عیب ہو جس سے وہ ہم بستری نہ کرسکے یا پھر بیماری لاحق ہو جس سے وہ اس قابل نہ رہے توبیوی کا اس سے طلاق کا مطالبہ کرنا جائز ہے ۔

واللہ اعلم .

حوالہ نمبر

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

answer

متعلقہ جوابات

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android