ہم نے یہ سوال فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کے سامنے پیش کیا، تو آپ نے درج ذیل جواب دیا:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، الحمد للہ رب العالمین۔
خصیوں کے بال مونڈنا فطری سنتوں میں شامل نہیں ہے، لیکن اگر یہ بال زیادہ ہوں تو ان کو ضرور صاف کرنا چاہیے، تاکہ وہ نجاست سے آلودہ نہ ہوں۔ … ختم شد۔
اور سنتِ مطہرہ سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے استحداد (یعنی شرمگاہ کے بال مونڈنے) کو مشروع قرار دیا ہے۔ جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "فطرت کی پانچ چیزیں ہیں، ان میں سے ایک استحداد بھی ہے۔" اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان امور کے لیے چالیس دن کی حد مقرر فرمائی ہے، اس سے زیادہ مونڈے بغیر نہیں چھوڑنا چاہیے، جیسا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "ہمیں مونچھیں کٹوانے، ناخن تراشنے، بغل کے بال اکھیڑنے اور شرمگاہ کے بال مونڈنے کے لیے زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے، اس سے زیادہ چھوڑنا منع ہے۔" اس حدیث کو امام بخاری: (10/284) اور مسلم : (1/222) نے روایت کیا ہے۔
فقہاء نے استحداد کے کچھ آداب بھی بیان کیے ہیں:
مثلاً یہ کہ ناف کے نیچے سے شرمگاہ کے بال مونڈنا شروع کرے، دائیں جانب سے آغاز کیا جائے، پردے کا اہتمام کیا جائے، اور جو بال یا ناخن کاٹا جائے اسے زمین میں دفن کر دیا جائے۔
جہاں تک خصیوں اور مقعد کے بالوں کا تعلق ہے، تو ان کو صاف کرنا اس وقت مطلوب ہے جب ان پر نجاست چمٹنے کا اندیشہ ہو؛ کیونکہ مقصد مکمل صفائی، کامل طہارت، اور بدن کو گندگی اور نجاست کے چمٹنے کے اسباب سے محفوظ رکھنا ہے۔ اس بنا پر ان بالوں کو صاف کرنا ایک اچھا عمل ہے۔ اور عورتوں کے لیے بھی زیر ناف بال صاف کرنے اور بغلوں کے بال اکھیڑنے کا حکم مردوں کی طرح ہی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ہی بہتر جاننے والا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم