محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
6,32021/شوال/1426 , 23/نومبر/2005

تجارت ميں چلنے والے مال كى زكاۃ

سوال: 2544

ميرے پاس كچھ رقم ہے جو زكاۃ كے نصاب سے زيادہ ہے، ميں نے اس ميں سے كچھ رقم تو تجارت ميں لگا ركھى ہے، اس برس كى زكاۃ كے حساب كے وقت كيا ميرے ليے يہ رقم اپنے پاس موجود رقم كے ملانا ضرورى ہے، حالانكہ ميں نے يہ رقم تجارت ميں لگانے كے بعد واپس نہيں لى، يا كہ ميرے ليے زكاۃ كا حساب اسى مال ميں كرنا كافى ہے جو اب ميرے پاس ہے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

جب آپ كے مال پر سال مكمل ہو جائے تو آپ اس كى زكاۃ نكاليں گے چاہے وہ آپ كے پاس ہے يا وہ تجارت ميں لگى ہوئى ہے، اور اگر اس كا كوئى منافع ہو تو اس كا سال اصل مال كا سال شمار كيا جائے گا.

واللہ اعلم .

حوالہ نمبر

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android