جو جانور غیر اللہ کے لیے ذبح کیا جائے، اس کا گوشت حرام ہے، اور اس کا شرعی حکم مردار والا ہے۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’جو جانور غیر اللہ کے لیے ذبح کیا جائے، جیسے وہ جو قبروں، بتوں یا جنات کے لیے ذبح کیا جائے — تو یہ مردار ہے اور اس کا گوشت کھانا حلال نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ترجمہ: تم پر حرام کیا گیا ہے: مردار، خون، خنزیر کا گوشت، اور وہ جس پر غیر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔ ‘‘
فتاوی نور علی الدرب ، از ابن باز : (2/14)
جہاں تک مردار کے چمڑے کو پاک کرنے کا تعلق ہے - اور اس میں وہ جانور بھی شامل ہے جسے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا گیا ہو - تو یہ اہل علم کے درمیان اختلافی مسائل میں سے ہے کہ : کیا ہر چمڑا دباغت سے پاک ہو جاتا ہے؟ یا یہ حکم صرف اس جانور کے چمڑے کے ساتھ خاص ہے جس کا گوشت کھایا جاتا ہے؟ یا پھر اس کے ساتھ جو حالت حیات میں پاک تھا؟ اس بارے میں اہل علم کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔
اور ویب سائٹ پر راجح اور معتمد قول یہ ہے کہ: صرف اس جانور کا چمڑا دباغت سے پاک ہوتا ہے جس کا گوشت کھایا جاتا ہے، اور اس کے علاوہ دوسرے جانوروں کے چمڑے دباغت سے پاک نہیں ہوتے۔ مزید فائدے کے لیے سوال نمبر (221753)، سوال نمبر (197680)، سوال نمبر (147632)، اور سوال نمبر (144270) کا جواب ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔
چنانچہ اس بنیاد پر اس ذبیحہ پر غور کیا جائے گا جسے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا گیا ہے: اگر وہ ایسے جانور میں سے ہے جس کا گوشت کھایا جاتا ہے - اور یہی ظاہر ہے - جیسے گائے، بکری، اونٹ وغیرہ، تو ان کا چمڑا دباغت سے پاک ہو جاتا ہے۔ اور اس صورت میں ان کی بدترین حالت یہ ہو گی کہ وہ ’’مردار‘‘ ہو، اور گوشت کھائے جانے والے جانور کا مردار ہو جانے پر بھی اس کا چمڑا دباغت سے پاک ہو جاتا ہے، اور اس میں کوئی اختلاف نہیں۔
اور اگر وہ ایسے جانور میں سے ہو جس کا گوشت نہیں کھایا جاتا، جیسے خنزیر، تو اس کا چمڑا دباغت سے بھی پاک نہیں ہوتا۔
واللہ اعلم