محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
10,42614/جمادى الثانية/1425 , 31/جولائی/2004

طلاق کی نیت کی لیکن الفاظ ادا نہيں کیے توکیا طلاق ہوگی ؟

سوال: 20660

جب کوئي شخص یہ اعلان کرے کہ وہ کسی دوسرے شخص کے لیے اپنی بیوی کو طلاق دینا چاہتا ہے ، توکیا طلاق واقع ہوگی ؟
اس نے طلاق کےالفاظ نہيں بولے لیکن یہ کہا ہے کہ وہ عنقریب طلاق دے دے گا ، اس نےنیت تو کی لیکن کیا نہیں ، توکیا ان کا آپس میں شادی کا بندھن موجود ہے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

یہ طلاق نہيں ہوگی ، جب خاوند نے طلاق کے الفاظ کی ادائيگي کی ہی نہیں توطلاق کے وقوع میں صرف اکیلی نیت ہی کافی نہیں ۔

جمہور علماء کا قول تو یہی ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے فتح الباری ( 9 / 394 ) میں اور ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی نے المغنی ( 7 / 121 ) میں عام اہل علم سے نقل کیا ہے ، اوراس میں امام بخاری اورامام مسلم رحمہ اللہ تعالی کی مندرجہ ذيل حدیث سے استدلال کیا ہے :

ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( اللہ تعالی نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والی اشیاء کومعاف کردیا ہے جب تک وہ اس پر عمل نہ کرلیں یا پھرزبان پر نہ لائيں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2528 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 327 ) ۔

قتادہ رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے : ( جوکہ حدیث کے ایک راوی ہيں ) جب وہ اپنے دل میں ہی طلاق دے تو وہ کچھ بھی نہيں ( یعنی واقع نہیں ہوگی )

اورشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

صرف نیت سے طلاق نہیں ہوتی بلکہ الفاظ یا پھر لکھنے سے واقع ہوتی ہے ، اوراوپر بیان کی گئي حدیث سے ہی استدلال کیا ہے ۔

دیکھیں فتاوی اسلامیہ ( 3 / 279 ) ۔

واللہ اعلم .

حوالہ نمبر

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android