5,992

خرچہ كى مد ميں والدين كو زكاۃ دينى جائز نہيں

سوال: 20173

ميں اپنى زكاۃ والد كو دينا چاہتا ہوں، كيونكہ ميرے والد صاحب كوئى كام نہيں كرتے اور بوڑھے ہيں كام نہيں كر سكتے، اور ان كے چار بچے بھى ہيں جن كى وہ پرورش كر رہے ہيں، ان ميں سے ايك معذور ہے جس كى عمر تيس برس ہے، تو كيا ميں اپنے يا اپنى بہن كے مال كى زكاۃ انہيں دے سكتا ہوں، كيونكہ وہ بہت فقير اور محتاج ہيں ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

يہ سوال دو شقوں پر مشتمل ہے:

پہلى:

والدين كو زكاۃ دينے كا حكم:

شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" مسلمان كے ليے جائز نہيں كہ اپنے والدين كو زكاۃ دے، اور نہ ہى وہ اپنى اولاد كو زكاۃ دے سكتا ہے، بلكہ اگر وہ اس كے محتاج ہوں تو اسے ان پر خرچ كرنا ہو گا، اور ان پر خرچ كرنے پر اس كى قدر كى جائے گى"

ماخوذ از: كتاب: الفتاوى الجامعۃ ( 1 / 306 ).

دوسرى شق:

بھائيوں كو زكاۃ دينى:

اس كى تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 21810 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

حوالہ جات

ماخذ

الشيخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android