32

ایسی عورت کی وراثت کا حکم جو شوہر کے ساتھ گھر کے اخراجات اور بچت میں شریک ہو

سوال: 158869

ایک شخص نے مجھ سے پوچھا کہ ایسی عورت کی وراثت کا کیا حکم ہے جو اپنے شوہر کے ساتھ کام کرتی ہے اور گھریلو اخراجات میں حصہ ڈالتی ہے؟ ہمارے ملک میں بہت سی خواتین کام کرتی ہیں اور ان کا کچھ حصہ گھر کے اخراجات میں بھی لگتا ہے۔ بعض اوقات میاں بیوی یہ طے کر لیتے ہیں کہ شوہر کی کمائی قرضوں کی ادائیگی کے لیے ہو گی جبکہ بیوی کی آمدنی روزمرہ ضروریات کے لیے استعمال ہو گی، اور یہ صدقہ کے طور پر نہیں بلکہ خاندانی مالیات کو بہتر بنانے کے لیے ایک شراکت کے طور پر ہوتا ہے۔ اگر ان میں سے ایک کا انتقال ہو جائے تو وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟ کیا پوری جائیداد مرحوم کی مانی جائے گی یا اسے دونوں کی شراکت تصور کیا جائے گا؟ مثال کے طور پر، اگر دونوں نے مل کر کوئی گھر یا فلیٹ خریدا ہو اور ان میں سے ایک کا انتقال ہو جائے، تو وراثت کی تقسیم کیسے ہو گی؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

اگر کوئی شخص فوت ہو جائے، تو اس کی جائیداد میں وہی چیزیں شامل ہوں گی جو اس کی ذاتی ملکیت میں تھیں، اور وہ تمام ورثاء میں شرعی احکام کے مطابق تقسیم ہوں گی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ان کے حصے مقرر فرمائے ہیں۔

بیوی کو شوہر کی وراثت میں سے چوتھائی (¼) یا آٹھواں (⅛) حصہ ملے گا، اور شوہر کو بیوی کی وراثت میں سے نصف (½) یا چوتھائی (¼) حصہ ملے گا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ، وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ترجمہ: اور تمہارے لیے تمہاری بیویوں کے ترکے میں سے نصف (½) حصہ ہے، اگر ان کی اولاد نہ ہو، اور اگر ان کی اولاد ہو، تو تمہارے لیے چوتھائی (¼) حصہ ہے، ان کی وصیت نافذ کرنے اور  قرض ادا کرنے کے بعد۔ اور تمہاری بیویاں تمہارے ترکے میں سے چوتھائی (¼) حصہ پائیں گی، اگر تمہاری کوئی اولاد نہ ہو، اور اگر تمہاری اولاد ہو، تو وہ آٹھواں (⅛) حصہ پائیں گی، تمہاری وصیت پر عمل اور قرض کی ادائیگی کے بعد۔ [النساء: 12]

لیکن اگر مرحوم کی کسی جائیداد میں کسی اور کا مشترکہ حصہ تھا، تو وفات کے بعد پہلے اس کا حصہ الگ کیا جائے گا، پھر مرحوم کا باقی حصہ ورثاء میں تقسیم ہو گا۔

مثال کے طور پر، اگر میاں بیوی نے برابر برابر (½ - ½) کی شراکت سے کوئی فلیٹ یا مکان خریدا تھا، اور شوہر کا انتقال ہو گیا، تو:

  • نصف (½) حصہ بیوی کی ذاتی ملکیت ہو گا، جس پر کسی اور وارث کا کوئی حق نہیں ہو گا۔
  • باقی نصف (½) حصہ شوہر کی ملکیت تصور ہو گا اور وہ ورثاء میں تقسیم ہو گا، جس میں بیوی بھی حصہ دار ہو گی۔

جہاں تک عورت کے گھریلو اخراجات میں تعاون کا تعلق ہے، تو یہ اس کی طرف سے احسان اور نیکی ہے، اور اس پر وہ اجر و ثواب کی مستحق ہے، لیکن یہ اس پر شرعاً واجب نہیں، اور اس وجہ سے اس کے وراثت کے حق میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔

اس بارے میں مزید تفصیل (14357) نمبر سوال میں دیکھی جا سکتی ہے۔

واللہ اعلم۔

حوالہ نمبر

ماخذ

الإسلام سؤال وجواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android