3,364

كيا ايسى لڑكى سے شادى كر لے جس كے ماموں نے بڑے بھائى كے ساتھ دودھ پيا ہے ؟

سوال: 150244

نوجوان ايسى لڑكى سے شادى كرنا چاہتا ہے جس كے بارہ ميں علم ہوا ہے كہ اس لڑكى كے ماموں نے نوجوان كے بڑے بھائى كے ساتھ دودھ پيا ہے، تو كيا يہ رضاعى اخوت اس كى جانب بھى منتقل ہو گى كہ وہ لڑكى اس كى بھانجى بن جائے، اور اس سے شادى كرنا حرام ہو يا منتقل نہيں ہوگى ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

اس نوجوان كے ليے مذكورہ لڑكى سے منگنى اور شادى كرنا جائز ہے؛ كيونكہ اس ميں كوئى مانع نہيں، اور اس كے بھائى اور لڑكى كے ماموں كا آپس ميں رضاعى بھائى ہونے كا اس نوجوان پر كوئى اثر نہيں، اور نہ ہى اس كى بہنوں كے ساتھ كوئى اثر ہوگا، كيونكہ حرمت تو صرف جس نے دودھ پيا ہے اس سے تعلق ركھتى ہے، كہ جس نے بھى ايك ہى ماں كا دودھ پيا ہو وہ سب رضاعى بھائى بن جائيں گے.

ليكن مذكورہ نوجوان تو ان ميں شامل نہيں ہوتا.

رہا نوجوان كا بڑا بھائى اگر تو اس نے لڑكى كى نانى كا دودھ پيا ہے تو وہ اس لڑكى كا رضاعى ماموں بنےگا.

واللہ اعلم.

حوالہ جات

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android