محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
3,83630/محرم/1433 , 25/دسمبر/2011

ايك عورت سے عقد نكاح كيا اور دخول سے قبل طلاق دے دى

سوال: 111907

ايك نوجوان نے ايك لڑكى سے عقد نكاح كيا اور اس سے دخول كرنے سے قبل ہى طلاق دے دى، اس نے اسے كچھ مہر بھى ادا كر ديا تھا، اور كچھ رقم بعد ميں دينا تھى اس كا حكم كيا ہو گا ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

اگر عورت كا عقد نكاح ہو جائے اور پھر اسے دخول سے قبل طلاق دى جائے، اور اس كا مہر مقرر كر ديا گيا ہو تو اسے نصف مہر ادا كرنا ہو گا جو اسے ديا گيا ہے، اور جو بعد ميں دينے كا وعدہ كيا گيا ہے وہ نہيں؛ كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

اور اگر تم انہيں چھونے سے قبل طلاق دے دو اور تم ان كا مہر مقرر كر چكے ہو تو جو مہر مقرر كيا گيا ہے اس كا نصف انہيں ديا جائيگا، الا يہ كہ وہ معاف كر ديں، يا پھر وہ معاف كر دے جس كے ہاتھ ميں نكاح كى گرہ ہے البقرۃ ( 237 ).

اس ليے جب وہ دخول سے قبل طلاق دے دے تو اسے نصف مہر دينا ہوگا، چاہے اس نے اپنے قبضہ ميں كر ليا ہو يا قبضہ ميں نہ كيا ہو، جبكہ مہر مقر كر ديا گيا ہو، اور جب دونوں ميں سے كوئى ايك دوسرے كا حصہ معاف كر دے تو اس ميں كوئى حرج نہيں " انتہى

فضيلۃ الشيخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ.

حوالہ نمبر

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android