5,200

سود اور جوا سے خريد كردہ والد كے گھر ميں رہائش ركھنا

سوال: 11139

جس گھر ميں اور ميرے گھر والے رہ رہے ہيں وہ والد صاحب نے بنك اور انشورنس كمپنى ميں شراكت كے ذريعہ خريدا تھا ( يعنى يہ گھر حرام كمائى سے حاصل كردہ ہے ) كيا ميں اس گھر ميں رہ سكتا ہوں ؟

اگر جواب نفى ميں ہو تو كيا ميرے ليے جائز ہے كہ ميں رہائش كے بدلے معقول كرايہ ادا كرتا رہوں ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

اگر تو اس رہائش اور گھر سے عليحدہ اور مستغنى ہو سكتے ہيں تو يہ بہتر اور اولى ہے، وگرنہ اس سے فائدہ حاصل كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور اس كا كرايہ وغيرہ ادا كرنے كى كوئى ضرورت نہيں ہے.

اور آپ كو چاہيے كہ اپنے والد محترم كو اس برائى سے نكلنے اور ترك كرنے كى نصيحت كريں، اور انہيں كہيں كہ خبيث اور اس طرح كى حرام كمائى سے دور ہى رہيں .

حوالہ جات

ماخذ

الشیخ ولید الفریان ۔

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android