جمعرات 9 شوال 1445 - 18 اپریل 2024
اردو

کوئی کسی کام کو نہ کرنے کی قسم اٹھائے پھر اپنی اس قسم کو نہ توڑنے یا کفارہ نہ دینے کی قسم اٹھائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

سوال

مجھ سے ایک بہن نے سوال کیا ، اس کا کہنا ہے کہ: میں نے کسی جائز کام کو نہ کرنے کی قسم اٹھا لی اور ساتھ ہی اس چیز کی قسم بھی اٹھائی کہ میں قسم نہیں توڑوں گی کہ مجھے کفارہ بھی دینا پڑے، یعنی اس نے اپنی قسم میں یوں کہا تھا: اللہ کی قسم میں فلاں کام نہیں کروں گی، اور اللہ کی قسم میں اپنی اس قسم کا کفارہ دینے کی نوبت بھی نہیں آنے دوں گی۔ لیکن پھر بھی اس نے وہی کام کر لیا، تو اس پر کیا لازم ہے؟ کیا اس پر دو بار کفارہ لازم ہو گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر کوئی کسی کام کے نہ کرنے کی قسم اٹھائے اور پھر کر گزرے تو اس پر قسم کا کفارہ ہو گا جو کہ واجب ہے۔

پھر اگر اس چیز کی قسم اٹھا لی کہ وہ اپنی قسم بھی نہیں توڑے گا، یا یہ قسم اٹھائے کہ وہ کفارہ دینے کی نوبت نہیں آنے دے گا، تو اس پر دوسرا کفارہ لازم ہو گا، چنانچہ ایسا شخص دو گنا کفارہ دے گا۔

علامہ دردیر رحمہ اللہ "الشرح الصغير" (2/ 217) میں کہتے ہیں:
"یا کوئی کہے: میں حلفا کہتا ہوں کہ فلاں کام نہیں کروں گا، اور اپنی یہ قسم نہ توڑنے کی قسم بھی اٹھائی ، لیکن پھر بھی قسم توڑ دے، مثلاً: کہے: اللہ کی قسم! میں زید سے بات نہیں کروں گا، اور اللہ کی قسم میں اپنی اس قسم کو بھی نہیں توڑوں گا، لیکن پھر وہ زید سے بات کر لے، تو اس پر ڈبل کفارہ ہے، ایک تو قسم کا اور دوسرا قسم توڑنے کا۔" ختم شد

قسم کا کفارہ یہ ہے کہ: دس مساکین کو کھانا کھلایا جائے ، یا انہیں لباس مہیا کیا جائے۔ اگر کسی میں اتنی استطاعت نہ ہو تو تین روزے رکھے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب