جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

جو شخص قربانی کی نیت کرنے کے بعد نیت ختم کرنا چاہے تو کیا ایسے کرسکتا ہے؟

سوال

سوال: عید کی قربانی کرنے کی نیت کرنے کے بعد حج کے تیسرے دن نیت تبدیل کرنے کا کیا حکم ہے؟ اسکی وجہ یہ ہے کہ قربانی کا جانور خریدنا، اور ذبح کرنا یہ تمام معاملات مشکل ہیں، اور اس کے پاس کوئی محرم بھی نہیں ہے جو اسکا تعاون کر سکے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

عید کی قربانی کے بارے میں صحیح موقف یہی ہے کہ یہ سنت مؤکدہ ، اور اسلام کے واضح ترین شعائر میں سے ایک شعیرہ ہے، شریعت نے عید الاضحی کے موقع پر قربانی کرنے کی ترغیب بھی دلائی ہے، اور تاکید بھی کی ہے، بلکہ کچھ علمائے کرام صاحب حیثیت افراد کیلئے عید الاضحی کی قربانی واجب ہونے کے قائل ہیں۔

مزید کیلئے آپ سوال نمبر: (36432 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

دوم:

جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ قربانی سنت ہے، تو جس شخص نے قربانی کرنے کی نیت کی اور پھر اپنی نیت تبدیل کر لی تو ایسے شخص پر نیت توڑنے کی وجہ سے کچھ بھی لازم نہیں ہوگا، اِلّا کہ قربانی کیلئے کوئی جانور مختص کر دے، اور کہے: "یہ قربانی کا جانور ہے"، یا اسی طرح کی کوئی ایسی بات کر دے جس سے قربانی کے جانور کا تعین ہوجائے تو ایسی صورت میں اسے قربانی کرنی پڑے گی، اور اسے اپنی نیت تبدیل کرنے کا حق حاصل نہیں ہوگا، کیونکہ اس نے جانور کو قربانی کیساتھ مختص کر کے اپنی ملکیت سے نکال دیا ہے۔

اور اگر کسی نے جانور قربانی کی نیت سے خریدا اور اپنی زبان سے اسے قربانی کیلئے مختص نہ کیا تو اس بارے میں اختلاف ہے کہ کیا اسے اسی جانور کی قربانی لازمی کرنے پڑے گی یا نہیں؟

اس بارے میں صحیح موقف یہی ہے کہ اسے قربانی نہیں کرنی پڑے گی، یہ بالکل ایسے ہی جیسے ایک آدمی نے اپنا گھر وقف کرنے کی نیت کی،اور اسکے بعد اپنی نیت سے پھر گیا، تو اس پر کچھ نہیں ہوگا، تو ایسے ہی قربانی کا معاملہ ہے۔

مزید کیلئے دیکھیں: "المغنی":(9/353) ، "المجموع" : (8/402) اور "الشرح الممتع": (7/466)

اور چونکہ آپ نے ابھی تک قربانی کیلئے جانور خریدا ہی نہیں ہے، تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے کسی جانور کو قربانی کیلئے بالاولی مختص بھی نہیں کیا، اس لئے صرف نیت کرنے کی وجہ سے آپ پر قربانی کرنا لازمی نہیں ہوگا۔

اس کے ساتھ یہ بھی ذہن میں رہے کہ قربانی کی خریداری، اور ذبح کرنے کی ذمہ داری کیلئے محرم کا ہونا شرط نہیں ہے، بلکہ اگر آپ اس کام کیلئے کسی قابل اعتمادشخص ، یا کسی بھی خیراتی ادارے کو یہ ذمہ داری سونپ دیں تو ایسے بھی ممکن ہے، اس سے آپکو اجر بھی ملے گا، ان شاء اللہ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب