جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

سر میں الرجی کے باعث عمرہ مکمل کرنے کے بعد بال کٹوانا یا منڈوانا ممکن نہیں ہے تو وہ کیا کرے؟

سوال

میرے سر میں الرجی ہے جس کی وجہ سے میں نے اپنے سر کے بال مکمل طور پر منڈوا دیے ہیں، اور اب میں عمرہ کرنے جا رہا ہوں عمرے میں بال منڈوانے کیلیے کیا کروں؟ واضح رہے کہ میں بال منڈوا نہیں سکتا، اگر بال منڈوائے تو الرجی دوبارہ ہو جائے گی۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

مرد کیلیے عمرے میں بال منڈوانا  واجب ہے ؛ لہذا بال منڈوا کر ہی احرام کھلے گا۔

جس شخص کے ذمہ عمرے کا کوئی واجب کام رہ جائے تو اس کام کی ادائیگی کا وقت ہونے پر وہ کام کرے  اور اگر ادائیگی ممکن نہ ہو یا وقت گزر چکا ہو تو پھر  دو صورتیں ہیں: اگر اس نے کسی عذر کی بنا پر واجب چھوڑا تو اس پر گناہ نہیں ہو گا ساتھ میں فدیہ دے گا، لیکن اگر کسی عذر کے بغیر ہی واجب کام چھوڑا تو اسے گناہ بھی ہو گا اور اسے اس گناہ سے توبہ کرنا  ہوگی نیز فدیہ بھی ہو گا، فدیہ کیلیے ایسی بکری ذبح کی جائے گی جس کی قربانی ہو سکے، یا پھر اونٹ یا گائے کے ساتویں حصے کی قربانی دے گا، فدیہ مکہ میں ذبح کیا جائے گا اور فقرائے حرم میں تقسیم  ہو گا ، نیز فدیہ دینے والا خود اسے نہیں کھا سکتا۔

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کہتے ہیں:
"عمرے یا حج کا کوئی واجب عمل چھوڑ دے تو اس پر دم واجب ہو گا ، دم اونٹ یا گائے کا ساتواں حصہ یا قربانی کے لائق بکری کی صورت میں ہو گا، اسے مکہ میں ذبح کر کے حرم کے فقرا میں تقسیم کیا جائے گا" انتہی
"فتاوى اللجنة" (11 /342)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے استفسار کیا گیا:
"ایک آدمی نے طواف اور سعی کے بعد عمرے کا احرام کھول دیا لیکن بال منڈوائے اور نہ ہی کٹوائے پھر حج کا احرام باندھ لیا اب اس پر کیا لازم آتا ہے؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"ظاہر تو یہی لگتا ہے کہ اس کا حج تمتع باقی ہے ، تاہم فقہائے کرام کے مشہور اصول کہ واجب عمل کے ترک کرنے پر فدیہ لازم آئے گا اس کی وجہ سے بال نہ منڈوانے اور   نہ  کٹوانے کی وجہ سے اس پر فدیہ ہو گا" انتہی
"لقاء الباب المفتوح" (5 /4)

یہ اس صورت میں ہے جب اس کے سر پر اتنے بال موجود ہوں جن پر استرا پھرنے سے بال کٹ سکیں؛ کیونکہ سائل نے سوال میں ذکر کیا ہے کہ انہوں نے بال پہلے منڈوائے تھے۔

لیکن اگر عمرہ پر جانے سے کچھ دیر پہلے ہی اس نے بال کٹوائے تھے کہ سر پر کوئی بال تھے ہی نہیں تو اس صورت میں اس پر بال منڈوانا یا فدیہ کچھ بھی نہیں ہے؛ چنانچہ جیسے ہی اپنی سعی سے فارغ ہو گا اس کا احرام ختم ہو جائے  اور اس پر کچھ بھی لازم نہیں ہو گا۔

اسی طرح سوال نمبر: (82077) کا جواب بھی مطالعہ کیلیے مفید ہو گا۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب