جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

کیا قیامت کےدن ترازو کی سوئی ہوگی؟

سوال

کیا اس بات کی کوئی دلیل ہے کہ قیامت کے دن ترازو کی سوئی ہوگی؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

قیامت کے دن جس ترازو کے ذریعے اعمال کا وزن کیا جائے گا کتاب وسنت اور متواتر احادیث سے ثابت ہے، اسی طرح اسکے بارے میں یہ بھی ثابت ہے کہ اسکے دو پلڑے ہونگے جن میں نیکیاں اور برائیاں رکھی جائیں گی، جیسے کہ مشہور "حدیث بطاقہ" میں اس کا ذکر موجود ہے، اسی طرح کچھ علماء کا کہنا ہے کہ : ترازو کی سوئی بھی ہوگی، اس بارے میں ابن عباس اور حسن بصری کا قول موجود ہے، جبکہ کوئی مرفوع حدیث صحیح ثابت نہیں ہے۔

شیخ صالح بن عبد العزیز آل شیخ حفظہ اللہ کہتے ہیں:

"احادیث میں ترازو کے دو پلڑوں کا ذکر ہے، ایک پلڑے میں نیکیاں رکھی جائیں گی، اور دوسرے پلڑے میں برائیاں رکھی جائیں گی، چنانچہ جس کا نیکیوں والا پلڑا بھاری ہوگیا، وہ کامیاب اور نجات پا کر جنت میں چلا جائے گا، اور جسکاگناہوں والا پلڑا بھاری ہوا تو اسے اللہ تعالی کے وعید کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اہل سنت کے کچھ علمائے کرام نے اپنی عقیدہ کی کتب میں کہا ہے کہ:

"ترازو کے دو پلڑے ہونگے اور اسکی سوئی بھی ہوگی"

جیسے کہ ترازو کی سوئی کے بارے میں ابن قدامہ وغیرہ نے "اللمعۃ" میں ذکر کیا ہے مجھے اس کے بارے میں کوئی واضح دلیل یاد نہیں ہے، اور نہ ہی میں نے کوئی واضح دلیل دیکھی ہے؛ لیکن ہوسکتا ہے کہ علمائے کرام نے اس بات سے دلیل اخذ کی ہو کہ وزن میں کمی بیشی ترازو کی سوئی ہی سے واضح ہوتی ہے، تو انہوں نے اسی بات کو سوئی کے وجود کی دلیل بنا لی، چنانچہ اسکے بارے میں مزید تحقیق کی جاسکتی ہے"

ماخوذ از: "شرح العقيدة الطحاوية"

ابن قدامہ رحمہ اللہ کی عبارت " لمعة الاعتقاد " میں کچھ یوں ہے:

"ترازو کے دو پلڑے اور سوئی ہے، اس کے ذریعے اعمال کا وزن کیا جائے گا،( فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ * وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَئِكَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ فِي جَهَنَّمَ خَالِدُونَ )

ترجمہ:چنانچہ جسکا [نیکیوں والا]پلڑا بھاری ہوگیا تو یہی لوگ کامیاب ہونگے، اور جس کا [نیکیوں والا] پلڑا ہلکا ہوگیا تو یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کو خسارے میں ڈالا، اور وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ المؤمنون/102،103" انتہی

شیخ عبد الرزاق بن عبد المحسن العباد حفظہ اللہ کہتے ہیں:

"قیامت کے دن پر ایمان لانے میں یہ بھی شامل ہے کہ اس دن لگائے جانے والے ترازو پر بھی ایمان لایا جائے، فرمانِ باری تعالی ہے: ( وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَإِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا وَكَفَى بِنَا حَاسِبِينَ ) ترجمہ: اور ہم قیامت کے دن انصاف کا ترازو رکھے گے، چنانچہ کسی نفس پر کوئی ظلم نہیں ہوگا، اور اگر رائی کے دانے کے برابر [بھی عمل ہوا] ہم اسے [سامنے ]لے آئیں گے، اور ہم حساب کرنے کیلئے کافی ہیں۔ الأنبياء/ 47

چنانچہ اس ترازو میں اعمال، عملوں کے رجسٹر، اور لوگوں کا وزن کیا جائے گا، یہ حقیقی طور پر ترازو ہوگا، جسکے دو پلڑے ہونگے، ایک پلڑے میں نیکیاں رکھی جائیں گی، اور دوسرے پلڑے میں برائیاں رکھی جائیں گی، اسکی دلیل "حدیث بطاقہ "ہے، اور اس حدیث میں محل شاہد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (ایک پلڑے میں [لا الہ الا اللہ، والی ] پرچی رکھی جائے گی، اور دوسرے پلڑے میں اعمال کے رجسٹر) جبکہ کچھ آثار میں آتا ہے کہ "ترازو کے دو پلڑے اور ایک سوئی ہوگی"یہ اثر ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، اسے ابو الشیخ نے کلبی کی سند سے بیان کیا ہے، یہی بات حسن بصری سے بھی مروی ہے، جبکہ مرفوع احادیث میں ترازو کی سوئی کا ذکر نہیں ہے، لیکن ترازو کے بارے میں احادیث متواتر کی حد تک پہنچتی ہیں، اور قرآن مجید بھی ترازو کے بارے میں آیات سے بھر پور ہے، یہ ترازو ایک ذرے کا بھی وزن کرسکتا ہے، اسی لئے فرمایا:

( فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ * وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ)چنانچہ جس شخص نے ذرہ برابر بھی نیکی کی وہ اسے دیکھ لے گا، اور جس نے ذرہ برابر بھی برائی کی وہ بھی دیکھ لے گا۔ (الزلزلة 7-8)" انتہی

ماخوذ از: "التحفة السنية شرح قصيدة ابن أبي داود الحائي"

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب