جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

نان و نفقہ كى ذمہ دارى ادا نہ كرنے والے خاوند كى اجازت كے بغير عمرہ كے ليے جانا

148226

تاریخ اشاعت : 18-09-2011

مشاہدات : 5200

سوال

ميرے خاوند نے چھ برس سے مجھے معلق كر ركھا ہے اور ميرے بچوں اور ميرا نان و نفقہ بھى نہيں ديتا، بلكہ ہمارے بارہ ميں وہ كوئى علم بھى نہيں ركھتا، ميں حج اور عمرہ كرنا چاہتى ہوں كيا ميرے ليے اپنے شادى شدہ بيٹوں كے ساتھ خاوند كى اجازت كے بغير حج اور عمرہ كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر خاوند بغير كسى شرعى سبب كے بيوى كو چھوڑ دے اور اس كا نان و نفقہ برداشت نہ كرے تو بيوى كے ليے جائز ہے كہ وہ خاوند كو اپنے نزديك نہ آنے دے، اور اپنے آپ سے استمتاع نہ كرنے دے، اور اسى طرح اپنى ضرورت كے ليے وہ خاوند كى اجازت كے بغير باہر جا سكتى ہے.

ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" جب نان و نفقہ ادا نہ كرنے كے باوجود بيوى رہنے پر راضى ہو جائے تو بيوى پر لازم نہيں كہ وہ خاوند كو اپنے نزديك آنے دے؛ كيونكہ خاوند اسے اس كا عوض نہيں دے رہا اس ليے بيوى پر اپنا آپ خاوند كے سپرد كرنا لازم نہيں، بالكل اسى طرح جيسے كوئى خريدار كسى خريدى ہوئى چيز كى قيمت ادا نہ كر سكے تو خريدى ہوئى چيز خريدار كے سپرد كرنا واجب نہيں.

اس بنا خاوند كو چاہيے كہ وہ بيوى كا راستہ چھوڑ دے تا كہ وہ اپنے نان و نفقہ كا بندوبست كر سكے، كيونكہ اسے نفقہ كے بغير روكے ركھنا اس كے ليے نقصاندہ ہے.

اور اگر بيوى مالدار بھى ہو تو خاوند كو اسے روكنے كا حق نہيں؛ كيونكہ اسے روكنے كا حق تو اس صورت ميں ہوگا جب وہ اس كے اخراجات برداشت كرے، اور جس كے بغير وہ نہيں رہ سكتى اس كى ضروريات پورى كرے، اور اس سے استمتاع كى اپنى ضرورت كى وجہ سے، لہذا جب يہ دونوں چيزيں نہ پائى جائيں تو خاوند اسے روكنے كا حق نہيں ركھتا " انتہى

ديكھيں: المغنى ( 8 / 165 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كا كہنا ہے:

" اور جب خاوند اس كا نان و نفقہ روك لے تو كيا خاوند كا حق استمتاع ساقط ہو جائےگا ؟

{ جى ہاں ساقط ہو جائيگا فرمان بارى تعالى ہے:

اور تم اتنى ہى سزا دو جتنى تمہيں دى گئى ہے }النحل ( 126 ).

اس ليے اگر خاوند بيوى كو نان و نفقہ نہيں ديتا تو بيوى كو حق حاصل ہے كہ وہ خاوند كو اپنے نزديك نہ آنے دے، اور بيوى كو يہ بھى حق حاصل ہے كہ وہ خاوند كے اجازت اور علم كے بغير خاوند كے مال سے بقدر ضرورت لے سكتى ہے، اور اگر خاوند اپنى بيوى سے برا سلوك كرتا ہے تو بيوى كو بھى حق حاصل ہے كہ وہ بھى اس كے بدلے ميں ايسا كرے كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

جو تم پر زيادتى كرے تو اس كے مقابلہ ميں تم بھى اس سے اتنى ہى كرو جتنى تم پر زيادتى كى گئى ہے البقرۃ ( 194 ).انتہ

ديكھيں: الشرح الممتع ( 12 / 435 ).

حاصل يہ ہوا كہ:

آپ كا خاوند آپ كا نان و نفقہ برداشت نہيں كرتا تو آپ كے ليے اس كى اجازت كے بغير حج اور عمرہ كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ آپ سفر محرم كے ساتھ كريں يعنى بيٹوں كے ساتھ.

مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 111173 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب