جمعہ 10 شوال 1445 - 19 اپریل 2024
اردو

بغیر کسی ضرورت کے نس بندی کرنے کا حکم

10143

تاریخ اشاعت : 17-01-2004

مشاہدات : 13631

سوال

میں ایک چھتیس برس کی عورت ہوں اورمیرے چھـ بچے بھی ہيں اورساتویں کا حمل ہے ، میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ کیا میرے لیے نس بندکرانا ( منصوبہ بندی )جائز ہے تا کہ کچھ مدت تک حمل نہ ہوسکے ؟
مجھے یہ علم ہے کہ میں اللہ تعالی کے ارادہ کوروک نہیں سکتی لیکن میں صرف اپنا وزن کم کرنا چاہتی ہوں اس وقت میرا وزن 250 پاؤنڈ ہے ( تقریبا 115 کلوگرام ) میں جب بھی وزن کم کرنے کے لیے بچاؤ کرتی ہوں مجھے حمل ہو جاتا ہے ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.


منع حمل یا اسے روکنا جائز نہیں لیکن اگر اس کی ضرورت ہواورماہر قسم کے ڈاکٹر یہ فیصلہ کریں کہ ولادت کی بنا پر کمزوری بہت زيادہ ہوجائے گی یا پھر مرض کے زيادہ ہونے کا خدشہ ہو ، یا پھر حمل یا ولادت کی وجہ سے ھلاکت کا خدشہ غالب ہوتوتوپھر جائز ہے لیکن اس منع حمل یا پھرنس بندی میں بھی خاوند کی رضامندی کا شامل ہونا ضروری ہے ، اورجب یہ عذر ختم ہوجائے توپھر عورت کواپنی اصلی حالت پر لایا جائے ۔

دیکھیں فتاوی المراۃ المسلمۃ ( 2 / 977 ) ۔

اورجبکہ وزن کم کرنا اس درجہ تک نہیں پہنچا کہ یہ ضرورت بن سکے اورجس کی بنا پر یہ حکم نس بندی اس پر لاگو ہو لھذا آپ کے لیے یہ جائز نہيں ، اورپھر نس بندی کے لیے شرمگاہ کوبھی ننگا کرنا پڑے گا اورلیڈی ڈاکٹر اسے ہاتھ وغیرہ بھی لگائے گی ، لیکن ان سب سے زيادہ سخت تو یہ ہے کہ اگر یہ آپریشن ڈاکٹرجوکہ مرد ہو تویہ ایک اورممانعت کا سبب بنے گا ۔

لیکن ہم آپ سے یہ کہیں گے کہ آپ وزن کم کرنے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر عمل کریں جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کے متعلق فرمایا ہے :

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :

( آدمی کا سب سے برا بھرا ہوا برتن پیٹ ہے ، اسے اتنا کھانا ہی کافی ہے کہ وہ اس کی پیٹھ سیدھی رکھے ، اگروہ ضرورہی کھانا چاہتا ہے توپھر پیٹ کے تین حصہ کرے ایک کھانے کے لیے اورایک پینے کے لیے ، اورایک سانس کے لیے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2303 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن ترمذی ( 1939 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

آپ اس کے لیے بعض مباح وسائل کو بروئے کار لاسکتی ہیں مثلا دوران جماع عزل کرنا ( یعنی انزال باہر کیا جاۓ ) اہل علم کے ہاں صحیح قول یہی ہے کہ سبب کے بغیر بھی انزال کرنے میں کوئي حرج نہيں ، اس لیے کہ حدیث میں وارد ہے :

جابر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں : ( ہم قرآن مجید کے دور نزول میں بھی عزل کیا کرتے تھے ) صحیح بخاری کتاب النکاح حدیث نمبر ( 4808 ) واللہ تعالی اعلم ۔ دیکھیں فتاوی المراۃ المسلمۃ ( 2 / 658 ) ۔

اورہوسکتا ہے اللہ تعالی نے جو اولاد آپ کے مقدر میں لکھ رکھی ہے وہ آپ کے گمان سے بھی بہتر ہو اورایک اچھا ذخیرہ بن سکے اورخاص کر آپ کے بڑھاپے میں اور بھی بہتر ہو ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب