اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

اگر عورت کو برص سے متاثر بچے پیدا ہونے کا خدشہ ہو تو کیا طلاق مانگ سکتی ہے؟

16-10-2021

سوال 352285

میری شادی ایک ایسے آدمی سے ہوئی ہے جو موروثی اور پیدائشی برص کی بیماری میں مبتلا ہے، اس کے بھائیکے بچوں کو بھی یہی مرض لاحق ہے، منگنی سے پہلے ہم سے یہ عیب چھپایا گیا اور رخصتی کے وقتہم نے جب اس کی وضاحت پوچھی تو کہا گیا کہ : میرے بھائیوں میں یہ بیماری خوف کی وجہ سے آئی ہے، پھر شادی کے بعد معاملات واضح ہوئے تو معاملہ بالکل الٹ تھا کہ ان میں یہ بیماری پیدائشی تھی، تو کیا میرے لیے طلاق لینا جائز ہے؟ واضح رہے کہ مجھے اس بیماری سے نفرت ہے، میں جب بھی انہیں دیکھتی ہوں تو مجھے غصہ آ جاتا ہے۔ میں اللہ کی تخلیق پر اعتراض نہیں کر رہی۔میں نے مانع حمل گولیاں استعمال کی ہیں کیونکہ میں اپنے بچوں کو اس بیماری میں مبتلا نہیں دیکھ سکتی۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر یہ واضح ہو چکا ہے کہ آپ کے خاوند کے بھائیوں کی اولاد موروثی طور پر برص میں مبتلا پیدا ہوتی ہے، اور آپ کو بھی خدشہ ہو کہ آپ کی اولاد بھی کہیں موروثی طور پر برص میں مبتلا نہ ہو جائے ؛ تو آپ کے لیے طلاق طلب کرنا جائز ہے؛ کیونکہ یہ شرعی عذر ہے اور فقہائے کرام نے فسخ نکاح کا جواز فراہم کرنے والے اسباب میں یہ بھی ذکر کیا ہے کہ اگر خاوند یا بیوی میں برص کی بیماری ہو اور آئندہ نسل کو بھی اس بیماری لگنے کا خدشہ ہو تو نکاح فسخ کیا جا سکتا ہے۔

چنانچہ ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (7/ 185) میں کہتے ہیں:
"ان عیوب کی وجہ سے فسخ نکاح کو اس لیے خاص کیا ہے کہ ان عیوب کی وجہ سے نکاح کا اصل مقصودلطف اندوزی ختم ہو جاتا ہے؛ کیونکہ کوڑھ اور برص والے شخص سے نفرتہوتی ہے اور انسان ایسے شخص کو قریب نہیں آنے دیتا، اور خدشہ ہوتا ہے کہ زوجین میں سے دوسرے کو لگ جائے اور آئندہ نسل بھی اس بیماری سے متاثر پیدا ہو، اس طرح زوجین ایک دوسرے سے لطف اندوز نہیں ہو پاتے۔" ختم شد

نیز مسند احمد: (22440)، ابو داود: (2226)، ترمذی: (1187)، اور ابن ماجہ: (2055) میں سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جو کوئی عورت اپنے خاوندسے بلا وجہ طلاق کا مطالبہکرتی ہے تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔) اس حدیث کو ابن خزیمہ اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے جیسے کہ حافظ ابن حجر نے فتح الباری: (9/ 403) میں اس کا ذکر کیا ہے اور البانیؒ نے اسے صحیح ابو داود میںاور شعیبالارنؤوط نے مسند احمد کی تحقیق میں صحیح کہا ہے۔

نیز نفسیاتی طور پر تکلیفبھی طلاق طلب کرنےکا جواز فراہم کرتی ہے۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (21592 ) اور (13243 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

طلاق
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔