منگل 7 شوال 1445 - 16 اپریل 2024
اردو

تيمم كا طريقہ

سوال

اگر كسى انسان كو پانى نہ ملے، يا پھر وہ پانى استعمال كرنے كى استطاعت نہ ركھتا ہو تو وہ تيمم كيسے كرے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

تيمم كے طريقہ كے متعلق امام بخارى اور امام مسلم رحمہما اللہ نے عمار بن ياسر رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث كئى ايك مقامات پر بيان كى ہے، ان ميں ايك روايت كے الفاظ درج ذيل ہيں:

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" بلكہ آپ كو اس طرح كرنا ہى كافى تھا، اور پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ زمين پر مارے اور انہيں جھاڑ كر اپنى ہتھيلى كے ساتھ اپنے بائيں پر پھيرا، يا بائيں كو ہتھيلى پر پھيرا، اور پھر دونوں ہاتھ اپنے چہرے پر پھيرے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 347 ) فتح البارى ( 1 / 455 ).

اور ابو داود رحمہ اللہ نے بخارى والى سند كے ساتھ ہى اس روايت كو بيان كيا ہے، صرف امام بخارى كے استاد كى جگہ انہوں نے محمد بن سليمان انبارى سے روايت كى ہے، جس كے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالى نے تقريب التھذيب ( 2 / 167 ) ميں صدوق كے لفظ كہے ہيں اھـ

اس روايت كى الفاظ درج ذيل ہيں:

چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنے ہاتھ زمين پر مارے اور انہيں جھاڑا پھر اپنا باياں ہاتھ دائيں اور داياں ہاتھ اپنے ہاتھ كى ہتھيلى پر پھيرا پھر اپنے چہرے پر ہاتھ پھيرے "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 317 ).

اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالى نے فتح البارى ميں ذكر كيا ہے كہ اسماعيلى نے درج ذيل الفاظ كے ساتھ روايت كى ہے:

" بلكہ آپ كو صرف اتنا ہى كافى تھا كہ آپ اپنے دونوں ہاتھ زمين پر مار كر انہيں جھاڑتے پھر اپنے دائيں ہاتھ كے ساتھ بائيں پر مسح كرتے، اور بائيں كے ساتھ دائيں پر، پھر اپنے چہرے پر پھيرتے "

فتح البارى ( 1 / 457 ).

اضواء البيان ميں شيخ شنقيطى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" بخارى كى حديث ہاتھوں كو چہرے سے قبل ہاتھوں پر پھيرنے كى نص ہے. اھـ

ديكھيں: اضواء البيان ( 2 / 43 ).

اور شيخ الاسلام ابن تيميہ كہتے ہيں:

" بخارى كى روايت ميں صراحت ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے چہرے سے قبل اپنے ہاتھوں پر ہاتھ پھيرے.

اور ايك دوسرى روايت ميں يہ الفاظ ہيں: قولہ: " و ظاہر كفيہ " اور ان كى ہتھيليوں كا ظاہر، يہ الفاظ اس كى دليل ہے كہ ايك ہاتھ كى ہتھيلى دوسرے ہاتھ كے اوپر والے حصہ پر پھيرے. اھـ

ديكھيں: فتاوى ابن تيميہ ( 21 / 423 ).

اور ايك جگہ پر كہتے ہيں:

" ليكن بخارى شريف كى انفرادى روايت سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنے ہاتھو پر چہرہ سے قبل ہاتھ پھيرے. اھـ

ديكھيں: فتاوى ابن تيميہ ( 21 / 425 ) ( 21 / 422 - 427 ).

اس بنا پر تيمم كا طريقہ درج ذيل ہوا:

تيمم كى نيت كرتے ہوئے بسم اللہ كہہ كر اپنے دونوں ہاتھ ايك بار زمين پر مارے، پھر دائيں ہتھيلى كا ظاہرى حصہ بائيں ہتھيلى پر پھيرے اور بائيں ہتھيلى كا اوپر والا حصہ دائيں ہتھيلى پر، پھر اپنے دونوں ہاتھ چہرے پر پھيرے.

اور تيمم كے بعد وضوء والى دعائيں ہى پڑھے.

اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد